عالم آن لائن


Agar koi mannat ho kay mera kam hojaye my 50 nafal prhon ge or na prh paye ho to iska koi dosr hal hay?

15-07-2020

شرعی طورپرمنت مانناجائز ہے اور منت کے  لازم ہونے کے لیے ضروری ہے کہ :

1-   منت اللہ رب العزت کے نام کی مانی جائے ، پس غیر اللہ کے نام کی منت صحیح نہیں۔

2- منت صرف عبادت کے کام کے لیے ہو ، پس جو کام عبادت نہیں اس کی منت بھی صحیح نہیں۔

3- عبادت ایسی ہو  کہ اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہو، جیسے : نماز ،روزہ ،حج ،قربانی وغیرہ ، پس ایسی عبادت کہ جس کی جنس کبھی فرض یا واجب نہیں ہوتی ہو اس کی منت بھی صحیح نہیں۔ اسی طرح جو عبادت پہلے سے فرض ہے (مثلاً پنج وقتہ نماز، صاحبِ نصاب کے لیے زکاۃ، رمضان کا روزہ اور صاحبِ استطاعت کے لیے حج)، اس کی نذر ماننا بھی صحیح نہیں، کیوں کہ یہ پہلے سے ہی فرض ہیں۔

اور منت کا حکم یہ ہے کہ جس کام کے ہونے پر منت مانی جائے اور وہ کام ہو جائے تو اس منت کا پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے ۔

نذر ماننے کی جو صورت آپ نے لکھی ہے، یہ درست ہے، اور  نذر کو جس کام پر معلق کیا اگروہ کام ہوجائے  تو اب نذر کا پوراکرنا لازم ہے۔لہذا اگر نوافل پڑھنے کی نذر مانی ہے تو کام ہوجانے پر مقررکردہ رکعات نوافل اداکرنالازم ہوگا۔ اسی طرح اگر کچھ رقم صدقہ کرنے کی نذر مانی ہے تو یہ بھی درست ہے۔  اور کام ہوجانے پر وہ رقم  مستحقِ زکاۃ  غریب لوگوں پر خرچ کرنا لازم ہے، البتہ نذر کی رقم والدین، اولاد، یا میاں، بیوی کا ایک دوسرے کو دینا درست نہیں ہے خواہ یہ رشتہ دار غریب کیوں نہ ہوں۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"( ومنها ) أن يكون قربةً فلايصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول : لله عز شأنه علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلاناً أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: { لا نذر في معصية الله تعالى}، وقوله : عليه الصلاة والسلام: { من نذر أن يعصي الله تعالى فلايعصه }، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال، وكذا النذر بالمباحات من الأكل والشرب والجماع ونحو ذلك لعدم وصف القربة لاستوائهما فعلاً وتركاً". (10/327)

فتاوی شامی میں ہے:

"مصرف الزكاة والعشر: هو الفقير، وهو من له أدنى شيء". (الدر المختار)

وفي الشامية: "وهو مصرف أيضاً لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة" . (شامي ۲/۳۳۹)فقط واللہ اعلم