اسلاموفوبیا: اسباب
اسلاموفوبیا: اسباب اور انسداد کی حکمت عملی—جامعہ پشاور میں فکری سیمینار
پشاور، 19 مارچ 2025—شیخ زاید اسلامک سنٹر، جامعہ پشاور میں آج ایک فکری سیمینار بعنوان "اسلاموفوبیا: اسباب اور انسداد کی حکمت عملی" منعقد ہوا، جس کی صدارت معزز جج فیڈرل شریعہ کورٹ ایپیلیٹ بنچ، پروفیسر ڈاکٹر قبلہ آیاز نے کی۔ اس اہم علمی و فکری نشست کے مہمان مقرر جامعہ پشاور کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے معروف اسکالر پروفیسر ڈاکٹر عامر رضا تھے۔
یہ سیمینار شیخ زاید اسلامک سنٹر اور قومی رحمت للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی، اسلام آباد کے باہمی اشتراک سے منعقد ہوا۔ میزبانِ مجلس ڈائریکٹر شیخ زاید اسلامک سنٹر اور فوکل پرسن خیبر پختونخواہ چیپٹر، قومی رحمت للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی نے مہمانانِ گرامی کا خیرمقدم کیا اور سیمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔
سیمینار کے اہم نکات
سیمینار میں اسلاموفوبیا کے تاریخی پسِ منظر، اس کے اسباب، اور دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلام مخالف جذبات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ مقررین نے مغربی دنیا میں اسلاموفوبیا کے مختلف مظاہر، میڈیا کے کردار، سیاسی محرکات، اور اس کے تدارک کے لیے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عملی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
مہمانِ مقرر پروفیسر ڈاکٹر عامر رضا نے اسلاموفوبیا کے اسباب میں سماجی، سیاسی، اور اقتصادی عوامل کا جائزہ پیش کیا اور اس مسئلے کے حل کے لیے مسلم ممالک کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلاموفوبیا کا سدِ باب صرف احتجاج اور مذمت سے ممکن نہیں، بلکہ علمی و فکری سطح پر مکالمے، سفارتی تعلقات، اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دے کر ہی اس کا مؤثر حل نکالا جا سکتا ہے۔
صدرِ مجلس پروفیسر ڈاکٹر قبلہ آیاز نے اپنے خطاب میں اسلاموفوبیا کے انسداد کے لیے تعلیمی و تحقیقی اداروں کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تہذیب و تمدن اور پیغامِ رحمت کو علمی اور تحقیقی بنیادوں پر اجاگر کر کے اس مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
یہ فکری نشست اسلاموفوبیا جیسے حساس موضوع پر ایک اہم علمی پیش رفت ثابت ہوئی۔ سیمینار میں محققین، اساتذہ، اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مختلف سوالات و جوابات کے ذریعے مکالمے کو مزید مؤثر بنایا۔